چاند پر جانے والے خلا بازوں کیلئے 4 جی سے لیس اسپیس سوٹس کی تیاری

(پاک صحافت) امریکی خلائی ادارے ناسا کا آرٹیمس 3 مشن انسانوں کو 5 دہائیوں کے بعد چاند پر دوبارہ پہنچائے گا۔ ناسا کی جانب سے 2026 میں آرٹیمس 3 مشن کے تحت انسانوں کو چاند کی سطح پر اتارا جائے گا اور یہ کام اسپیس ایکس کے اسٹار شپ کی مدد سے ہوگا۔

اس مشن کے لیے جو خصوصی اسپیس سوٹ تیار کیے جائیں گے ان میں ایڈوانسڈ 4 جی ایل ٹی ای ٹیکنالوجی کو شامل کیا جائے گا۔ خیال رہے کہ آرٹیمس 3 مشن کے لیے ایک کمپنی Axiom اسپیس جدید اسپیس سوٹ بنائے گی۔ اس کمپنی سے نوکیا نے شراکت داری کی ہے تاکہ 4 جی ٹیکنالوجی کو اسپیس سوٹ کا حصہ بنایا جاسکے۔

اس سے خلا بازوں کو چاند کی سطح پر تیز ترین نیٹ ورک کنکٹویٹی کی سہولت دستیاب ہوگی۔ نوکیا کی جانب سےلونر سرفیس کمیونیکیشنز سسٹم (ایل ایس سی ایس) تیار کیا جا رہا ہے جسے ایک ڈیوائس کی شکل میں اسپیس سوٹس میں نصب کیا جائے گا۔ 4 جی نیٹ ورک کنکٹویٹی کی بدولت ایکسٹرا وہیکلر موبیلیٹی یونٹی نامی اسپیس سوٹ پہن کر خلا باز رئیل ٹائم میں ایچ ڈی ویڈیو زمین پر بھیج سکیں گے، وائس کمیونیکیشنز اور دیگر کاموں میں اس سے مدد ملے گی۔

Axiom اسپیس کے عہدیدار رسل رالسٹن نے بتایا کہ چاند پر تیز رفتار 4 جی ایل ٹی ای نیٹ ورک سے خلا بازوں کو زمین سے جڑنے میں مدد ملے گی، ڈیٹا کا تبادلہ آسان ہوگا اور طویل فاصلے پر بھی ایچ ڈی ویڈیو رابطے ممکن ہوسکیں گے۔ نوکیا کے عہدیدار تھیری ای کلین نے کہا کہ ہم ان ٹیکنالوجیز کا فائدہ اٹھا رہے ہیں جن کو زمین پر روزانہ اربوں افراد استعمال کرتے ہیں۔

خیال رہے کہ ناسا کی جانب سے 2020 میں فن لینڈ کی کمپنی کو چاند پر 4 جی نیٹ ورک کی تنصیب کا کام سونپا تھا اور جب سے اس کی تیاریاں کی جا رہی تھیں۔ پہلے اس 2023 میں چاند پر بھیجنے کا منصوبہ بنایا گیا تھا مگر ایسا ممکن نہیں ہوسکا۔ اس منصوبے کا مقصد چاند سمیت دیگر سیاروں پر انسانوں کے طویل المعیاد قیام کو ممکن بنانا ہے۔

ایلون مسک کی کمپنی اسپیس ایکس کا ایک راکٹ رواں سال کسی وقت ایک سادہ 4 جی نیٹ ورک کو چاند پر پہنچائے گا۔ اس مشن میں موجود لینڈر 4 جی نیٹ ورک کو چاند کے قطب جنوبی میں نصب کرے گا جس کے بعد اسے زمین سے کنٹرول کیا جائے گا۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے