مریخ جیسے ماحول میں 378 دن قیام کے بعد 4 افراد کی حقیقی دنیا میں واپسی

(پاک صحافت) ناسا اور چین 2030 کی دہائی میں مریخ پر انسانوں کو بھیجنے کی منصوبہ بندی کررہے ہیں۔ اس مقصد کے لیے یہ جاننا ضروری ہے کہ مریخ پر پہنچنے پر انسانی جسم پر کیا اثرات مرتب ہوسکتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ امریکی خلائی ادارے ناسا نے مریخ جیسے ماحول پر مبنی ایک 3 ڈی پرنٹڈ جگہ تیار کی جہاں جون 2023 سے 4 افراد مقیم تھے۔

اب ایک سال سے زائد عرصے بعد یہ چاروں افراد مریخ جیسے اس ماحول سے باہر آگئے ہیں۔ اس تجربے کا مقصد یہ جاننا تھا کہ مریخ پر طویل دورانیے کے مشنز سے انسانی جسم اور ذہن پر کیا اثرات مرتب ہو سکتے ہیں۔ چاروں افراد کو اس جگہ پر 25 جون 2023 کو بند کیا گیا تھا۔ اسے کریو ہیلتھ اینڈ پرفارمنس ایکسپلوریشن Analogue اسٹڈی کا نام دیا گیا اور ہیوسٹن کے جانسن اسپیس سینٹر میں اس مقصد کے لیے ایک خصوصی مقام تیار کیا گیا۔ 378 دن تک یہ افراد مارس ڈیون الفا نامی اس مقام میں مقیم رہے اور وہاں چہل قدمی سمیت دیگر سرگرمیوں جیسے سبزیوں کی کاشت، آلات اور رہنے کی جگہ کی مرمت کا حصہ بنے۔

چاروں افراد کو مختلف مشکل حالات جیسے زمین سے رابطے میں تاخیر اور محدود وسائل کا بھی سامنا کرنا پڑا کیونکہ خلا بازوں کو مریخ پر ان حالات کا حقیقت میں سامنا ہوگا۔ مارس ڈیون الفا 1700 اسکوائر فٹ پر پھیلی جگہ تھی جسے 3 ڈی پرنٹر سے تیار کیا گیا۔ اس جگہ پر کوارٹرز، کچن، 2 باتھ روم اور دیگر کمرے موجود تھے۔ جانسن اسپیس سینٹر کے ڈپٹی ڈائریکٹر اسٹیو کویرنر نے اس مشن کے اختتام کا اعلان کیا اور اس جگہ کے دروازے کو کھول کر اندر موجود افراد کا حقیقی دنیا میں خیرمقدم کیا۔ اس طرح کے مزید مشن 2025 اور 2026 میں بھی شیڈول ہیں۔

ناسا کے مطابق ان مشنز سے اندازہ ہو سکے گا کہ مریخ پر طویل دورانیے کے مشنز سے لوگوں کی صحت اور کارکردگی پر کیا اثرات مرتب ہو سکتے ہیں۔ خیال رہے کہ اسپیس ایکس کی جانب سے اسٹار شپ راکٹ تیار کیے جا رہے ہیں جو انسانوں کو مستقبل قریب میں چاند اور مریخ پر لے جائیں گے۔ اسپیس ایکس کے مالک ایلون مسک تو انسانوں کو مریخ پر بسانے کے بھی خواہشمند ہیں۔

یہ بھی پڑھیں

وہ ملک جہاں چھوٹے بچوں کو اسکرینوں سے مکمل دور رکھنے کا مشورہ دیدیا گیا

(پاک صحافت) چھوٹے بچوں کو کسی بھی قسم کی اسکرینوں کو دیکھنے کی اجازت نہیں …

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے