(پاک صحافت) آسٹریلین نیشنل یونیورسٹی (اے این یو) کے ماہرین نے ہمارے سیارے کی اندرونی تہہ کے ایک اور تہہ کے شواہد دریافت کیے ہیں۔ محققین کے مطابق یہ نئی تہہ 400 میل پر پھیلی ہوئی ہے، جو لوہے اور نکل جیسی دھاتوں سے بنی گیند ہےجس میں زمین کی قدیم تاریخ کا ریکارڈ محفوظ ہے۔
تفصیلات کے مطابق اس دریافت سے قبل سائنسدانوں نے زمین کی 4 تہوں کو دریافت کیا تھا اور اب اس میں ایک اور کا اضافہ ہو گیا ہے۔ سائنسدانوں نے اس ‘خفیہ’ تہہ کو زلزلے کی لہروں کا تجزیہ کرکے دریافت کیا۔ تحقیق کے مطابق زلزلے کی لہریں زمین کے مرکز میں ایسے زاویے سے سفر کرتی ہیں جس سے اندرونی تہہ کے اندر ایک اور تہہ کا عندیہ ملتا ہے۔
واضح رہے کہ ماہرین کے مطابق یہ نئی تہہ زمین کے ماضی کے کسی ایسے اہم ایونٹ کا اشارہ دیتی ہے جس نے ہمارے سیارے کے مرکز پر نمایاں اثرات مرتب کیے۔ انہو ں نے بتایا کہ اسی سے زمین کے مقناطیسی میدان کی تشکیل وضاحت بھی ہوتی ہے جس نے زندگی کے نمو میں اہم کردار ادا کیا۔ خیال رہے کہ زمین کو سورج کی نقصان دہ شعاعوں سے تحفظ فراہم کرنے اور پانی کو خلا میں جانے سے روکنے کے حوالے سے مقناطیسی میدان کا کردار بہت اہم ہوتا ہے۔