(پاک صحافت) اسپیس ایکس کا انسانوں کو چاند اور مریخ لے جانے کے لیے تیار کیے جانے والا اسٹار شپ اسپیس کرافٹ رواں برس مسلسل دوسری بار آزمائشی پرواز کے دوران دھماکے سے تباہ ہوگیا۔ ٹیکساس سے لانچ ہونے کے چند منٹوں بعد اسٹار شپ خلا میں دھماکے سے پھٹ گیا جس کے بعد امریکی فیڈرل ایوی ایشن اتھارٹی نے فلوریڈا کے کچھ حصوں میں فضائی ٹریفک کو روک دیا۔
سوشل میڈیا پر متعدد ویڈیوز میں دکھایا گیا ہے کہ اسٹار شپ کا ملبہ آگ کے گولوں کی شکل میں جنوبی فلوریڈا اور بہاماس کے تاریک آسمان سے گزر رہا ہے۔ یہ اسپیس ایکس کی جانب سے اسٹار شپ کی 8 ویں آزمائش تھی۔ اس سے قبل جنوری میں اسٹار شپ کی 7 ویں پرواز بھی ناکام ثابت ہوئی تھی اور مسلسل ناکامیاں ایلون مسک کی کمپنی کے لیے بڑا دھچکا ہے جو رواں برس خلائی پروگرام کو تیز کرنا چاہتی ہے۔
جنوری میں فیول لائنزاور فیول ٹمپریچر کی وجہ سے اسٹار شپ تباہ ہوا تھا اور نئی پرواز کے لیے اس میں تبدیلیاں کی گئی تھیں۔ دنیا کا سب سے طاقتور راکٹ لانچ کیا گیا تو پہلے مرحلے میں اس کا بوسٹر کامیابی سے واپس کیچ کرلیا گیا مگر چند منٹ بعد خلا میں اسٹار شپ تیزی سے گھومنے لگا اور کمپنی کا اس سے رابطہ ٹوٹ گیا۔ کمپنی کے ترجمان نے بتایا کہ بدقسمتی سے ایسا آخری بار بھی ہوا تھا تو اب ہمیں اس کی کچھ مشق ہوگئی ہے۔
اسپیس ایکس کی جانب سے لانچ کے کچھ دیر بعد ہی لائیو اسٹریم روک دی گئی تھی اور یہ نہیں بتایا گیا کہ اسٹار شپ کا ملبہ کہاں گرے گا۔ کمپنی کی جانب سے ایک بیان میں بتایا گیا کہ اسپیس ایکس بہت تیزی سے ٹکڑوں میں تبدیل ہوا اور ہمارا رابطہ ٹوٹ گیا۔ کمپنی کے مطابق اب فلائٹ ڈیٹا کا تجزیہ کرکے یہ تعین کیا جائے گا کہ دھماکے کی وجہ کیا تھی جبکہ نئی پرواز سے ہمیں اسٹار شپ کو بہتر بنانے میں مدد ملے گی۔