اسلام آباد (پاک صحافت) رکن قومی اسمبلی شیر افضل مروت کا کہنا ہے کہ جیسے مجھے نکالا اس طرح نکالے جانے کے بعد پی ٹی آئی میں کسی کا مستقبل محفوظ نہیں۔ اسلام آباد ہائی کورٹ کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ کسی کو بھی اس طرح کھسر پھسر کے ذریعے نکالا جا سکتا ہے، یہ فیصلہ ہونا چاہیے کہ پارٹی سے نکالنے کے لیے کوئی جواب تو ہونا چاہیے۔
شیر افضل مروت کا کہنا ہے کہ بانی نے خود کہا ہم کوئی غلام ہیں، غلام تو ہم ہیں ہی نہیں آواز تو ہم اٹھائیں گے، پارٹی کے انتہائی کلیدی عوامل پر بانی کو مس گائیڈ کیا جا رہا ہے، قبضہ گروپ پارٹی پر قبضہ کرنے کے درپے ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ قسم اٹھاتا ہوں کہ جب تک زندہ ہوں ان کے قبضے کا خواب چکنا چور کروں گا، میں کوئی بلاک نہیں بناؤں گا، میں بانئ پی ٹی آئی کے ساتھ ہوں، پارٹی میں جو سمجھدار لوگ ہیں ان کو سوچنا چاہیے کہ پارٹی میں چل کیا رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ کامیابی ہمارے کریڈٹ میں کوئی نہیں ہے، یہی دھکم پیل ہے، ایک دوسرے کو گرا کر آگے بڑھ رہے ہیں، ایک سال کا احتساب کر لیں، ہماری کون سی کامیابی ہے، کوئی نہیں ہے، جب کامیابی نہیں ہے تو اس کا مطلب ہے سب کچھ غلط چل رہا ہے۔ شیر افضل مروت کا مزید کہنا ہے کہ بنیادی کام ہے بانی کو نکالنا، مینڈیٹ کی واپسی اور عوام کو شعور دینا، ان کی ہمت بندھانا، 26 نومبر کے بعد ہمت بندھاتے، ہم ایک دوسرے کو گرانے میں لگے ہوئے ہیں۔
ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ اب بہت ہو گیا، میں ان کا مشکور ہوں کہ انہوں نے مجھے نکال دیا، اب زبان کی لکنت ختم ہوگئی ہے اور ہوں بھی وکیل تو بولوں گا تو، قومی اسمبلی کی نشست کیوں چھوڑوں؟ اس کھسر پھسر پر چھوڑوں؟ جس کی نشست ہے جب وہ مجھے بلائے گا، سنے گا اور کہے گا تو تب میں چھوڑوں گا۔