اسلام آباد (پاک صحافت) پلوشہ خان کا کہنا ہے کہ اتفاق رائے کے بغیر آئینی ترامیم نہیں ہو سکتیں۔
تفصیلات کے مطابق پیپلزپارٹی کی رہنما پلوشہ خان نے کہا ہے کہ میثاق جمہوریت پر (ن) لیگ اور پیپلزپارٹی نے دستخط کیے، میثاق جمہوریت ایک دستاویز ہے، میثاق جمہوریت کے بہت سارے نکات پر عمل ہوا۔ انہوں نے آئینی ترامیم کے مسودے کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ وزیر قانون کو مسودے کے معاملے پر موقف دینا چاہیے تھا، مارکیٹ میں 10 مسودے گردش کررہے ہیں ،میں نے ایک بھی نہیں دیکھا، دس قسم کے مسودے سامنے آئیں گے تو پھر دس باتیں ہی پھیلیں گی، ہمیں اصل ڈرافٹ نہیں دکھایا گیا۔
پلوشہ خان کا مزید کہنا تھا کہ بلاول بھٹو نے کہا ہے کہ اگلے چیف جسٹس منصور علی شاہ ہوں گے، کسی کے کردار کی کوئی بھی گارنٹی نہیں دے سکتا۔ عمران خان کے حوالے سے سوال پر پلوشہ خان نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی کی گفتگو پر کیا بات کروں، اگراتفاق رائے نہیں ہوگا تو آئینی ترامیم نہیں ہوسکتیں، اتحادی جماعتیں نمبرز گیم مکمل کرنے کی کوشش کر رہی ہیں، حکومت اسمبلی اجلاس سے قبل نمبرز گیم کے حوالے سے پر اعتماد تھی، ہمیں نمبرز پورے ہونے کے متعلق حکومت کی طرف سے کہا گیا تھا۔
انہوں نے کہا کہ حکومت پہلے دن سے مشکلات میں گری ہے، ہم نے کبھی بھی عدالت کے خلاف لشکرکشی نہیں کی، میثاق جمہوریت معاہدے کے پابند ہیں، ہم میثاق جمہوریت کی وجہ سے آئینی عدالت کا دفاع کریں گے۔