ٹرمپ کے ٹیرف کے بعد امریکہ نے 12 پاکستانی کمپنیوں پر پابندیاں لگا دیں

میزائل
پاک صحافت اسلام آباد کے خلاف اقتصادی محصولات عائد کرنے کے چند دن بعد، امریکہ نے جوہری اور بیلسٹک میزائل کے شعبوں میں غیر محفوظ سرگرمیوں کے الزام میں 12 پاکستانی کمپنیوں پر پابندی عائد کر دی۔ ایک ایسا اقدام جسے اسلام آباد حکومت نے غیر منصفانہ قرار دیا اور واشنگٹن کے سیاسی مقاصد پر تنقید کی۔
پاک صحافت کے نامہ نگار کے مطابق، امریکہ نے ایک بار پھر پاکستانی اداروں کو قومی سلامتی کو خطرے میں ڈالنے اور غیر محفوظ طریقوں میں ملوث ہونے کے شبے میں پابندیاں لگا دیں اور بلیک لسٹ کر دیا۔ یہ فیصلہ پاکستان اور امریکہ کے وزرائے خارجہ کے درمیان ٹیلی فون پر ہونے والی بات چیت کے صرف 2 دن بعد کیا گیا ہے۔
پاکستانی اخبار ایکسپریس ٹریبیون نے اس حوالے سے لکھا: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے پاکستان پر نئے محصولات عائد کرنے کے چند روز بعد اب واشنگٹن نے بھی 12 پاکستانی کمپنیوں پر پابندیاں عائد کر دی ہیں۔
امریکی محکمہ صنعت و سلامتی نے 12 پاکستانی کمپنیوں کو اپنی ہستیوں کی فہرست میں شامل کیا جس کے بارے میں اس نے کہا کہ "غیر محفوظ جوہری سرگرمیوں میں شرکت” اور سات دیگر کمپنیوں کو پاکستان کے میزائل پروگراموں میں حصہ لینے پر پابندیوں کا سامنا ہے۔
ریاستہائے متحدہ میں پابندی عائد کرنے والے حکام کا دعویٰ ہے کہ مذکورہ کمپنیاں قومی سلامتی یا ریاستہائے متحدہ کی خارجہ پالیسی کے مفادات کے لیے ایک اہم خطرہ ہیں۔
ایکسپریس ٹریبیون نے لکھا: نئی پابندیاں امریکی ٹیکنالوجیز تک ان کمپنیوں کی رسائی کو محدود کر دیں گی اور ان کمپنیوں سے متعلق برآمدات اور ملکی منتقلی کے لیے نئے لائسنس کی ضرورت ہوگی۔
نئی امریکی پابندیوں کے ردعمل میں پاکستانی وزارت خارجہ کے ترجمان نے اس اقدام پر تنقید کرتے ہوئے اسے "غیر منصفانہ” اور سیاسی طور پر محرک قرار دیا۔
شفقت علی خان نے مزید کہا کہ یہ اقدامات عالمی برآمدی کنٹرول کے اہداف کے خلاف ہیں اور ممالک کو سماجی و اقتصادی ترقی کے لیے درکار ٹیکنالوجی تک رسائی سے روکتے ہیں۔
اس رپورٹ کے مطابق امریکا کی جانب سے پاکستان سے درآمد کی جانے والی اشیا پر عائد ٹیرف سے ملکی حکام اور تاجروں میں تشویش پائی جاتی ہے اور توقع ہے کہ امریکی ٹیرف میں 29 فیصد اضافے سے پاکستان سے امریکا برآمد کرنے والی ٹیکسٹائل صنعتوں کو 17 ارب ڈالر کے نقصان کا سامنا کرنا پڑے گا۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے