اسلام آباد (پاک صحافت) پاکستان تحریک انصاف کے اسلام آباد میں ہونے والے احتجاج کو ایک مہینہ مکمل ہونے کو ہے، 24 نومبر کے اس احتجاج سے ریاست کو کس حد تک نقصان اٹھانا پڑا اس پر ایک نظر ڈالتے ہیں۔
تفصیلات کے مطابق اگر کہا جائے کہ تحریک انصاف کا 24 نومبر کا احتجاج حکومت کو کمزور کرنے کی ایک کوشش تھی تو غلط نہ ہو گا، وہ لوگ جنہوں نے 24 نومبر کو طاقت دکھانے کا فیصلہ کیا وہ ا پنی سیاسی خواہشات میں اندھے ہو کر ریاست کے مؤقف سے نظریں چرا رہے تھے، شاید وہ یہ سمجھتے ہیں کہ ’’نیا پاکستان‘‘ صرف کھوکھلے نعروں سے ہی تعمیر ہو جائے گا، یہ سب کچھ ایک گروہ کی جانب سے کیا جارہا تھا جو اپنے لیڈر یعنی سابق وزیراعظم عمران خان کی رہائی کا مطالبہ کررہا تھا۔
اسٹیٹ بینک کی طرف سے بھی کہا گیا کہ حالیہ معاشی بحالی پر سیاسی بے چینی اور غیر یقینی صورتحال کے منفی مرتب ہوئے، میکرو اکنامک اشاریوں میں کچھ بہتری کے باوجود معیشت ساختی رکاوٹوں سے دوچار ہے۔
مرکزی بینک کی جانب سے مزید کہا گیا کہ سیاسی غیر یقینی صورتحال معاشی پالیسیوں میں عدم مطابقت، کمزور طرز حکمرانی اور عوامی انتظامیہ کی وجہ سے صورتحال کو مزید خراب کرتی ہے، یہ درمیانی سے طویل مدت تک پائیدار ترقی کو یقینی بنانے کے لیے پالیسی اصلاحات کی ضرورت کو واضح کرتا ہے۔
وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا تھا کہ اپوزیشن کے احتجاج سے روزانہ 190 ارب روپے کا نقصان ہوتا ہے، احتجاج کی وجہ سے جی ڈی پی کو 144 ارب کا روزانہ نقصان ہوتا ہے جبکہ آئی ٹی اور ٹیلی کام کے شعبے میں نقصانات اس کے علاوہ ہیں۔