پاکستان، امریکا کے تعلقات ایسے نہیں کہ پابندیاں لگائی جائیں، دفتر خارجہ

اسلام آباد (پاک صحافت) پاکستان نے امریکا کی میزائل پروگرام پر پابندی کو نامناسب اور غیر ضروری قرار دے دیا۔ ترجمان دفتر خارجہ ممتاز زہرا بلوچ نے میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ پاکستان کا میزائل پروگرام چھوٹے پیمانے پر جنوبی ایشیا کے تناظر میں دفاعی نوعیت کا ہے، پاکستان اور امریکا کے تعلقات ایسے نہیں ہیں کہ ایک دوسرے پر پابندیاں لگائی جائیں۔

انہوں نے کہا کہ امریکا کی پاکستانی میزائل پروگرام اور پاکستانی کمپنیوں پر لگائی گئی پابندیاں غیر ضروری اور ناانصافی پر مبنی ہیں،امریکا کی جانب سے یہ فیصلہ غیر مناسب طور پر لیا گیا۔ ترجمان دفتر خارجہ نے مزید کہا کہ پاکستان کے میزائل پروگرام سے امریکا کو کسی قسم کا خطرہ نہیں، امریکا کی جانب سے اس سے متعلق بیان کی گئیں وجوہات میں حقیقت نہیں۔

اُن کا کہنا تھا کہ کبھی نہیں کہا امریکا سے ایسے تعلقات رکھنا چاہتے ہیں کہ جنگ کی صورتحال پیدا ہو اور میزائل کی ضرورت پیش آئے، پاکستان نے امریکا کے اس فیصلے پر شدید احتجاج کیا ہے۔ ممتاز زہرا بلوچ نے یہ بھی کہا کہ پاکستان کا دفاعی پروگرام جوہری ہو یا میزائل پروگرام صرف پاکستان کی سیکیورٹی کےلیے ہے، بڑی طاقتوں کو چاہیے کہ وہ ذمے دارانہ رویہ اپنائیں۔

انہوں نے کہا کہ ایک سپر پاور کو پاکستان کے میزائل پروگرام سے تکلیف اور نہ کوئی خطرہ ہونا چاہیے، واشنگٹن جانتا ہے کہ پاکستان نے نیوکلیئر اور میزائل پروگرام کیوں شروع کیا۔ ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ بھارت نے خطے کو نیوکلیرائز کیا، میزائل سسٹم کی دوڑ شروع کی، یہاں پر مین پارٹی اور اس کا اصل ذمے دار بھارت ہے، بڑا ضروری ہے کہ اس معاملے پر دہرے معیارات نہ ہوں۔

اُن کا کہنا تھا کہ بھارتی اقدامات نے خطے کو خطرے سے دو چار کیا، اس پر انہیں غور کرنا چاہیے، بڑی طاقتوں کو بھارت کے خلاف قدم اٹھانا چاہیے۔ ممتاز زہرا بلوچ نے کہا کہ پاکستان نے ہمیشہ کہا ہے کہ ہمارا دفاع ہمارے لیے اہم ہے، پاکستان کی سیکیورٹی کا فیصلہ پاکستانی قوم کرے گی۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے