لاہور (پاک صحافت) سی سی پی او لاہور کا کہنا ہے کہ نجی کالج واقعہ کے مصدقہ ہونے بارے کوئی ثبوت نہیں ملے۔
تفصیلات کے مطابق ڈی آئی جی آپریشنز فیصل کامران کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے سی سی پی او لاہور بلال صدیق کمیانہ کا کہنا تھا کہ نجی کالج کے حوالے سے ایک ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی، جیسے ہی واقعہ سوشل میڈیا پررپورٹ ہوا کالج کی سی سی ٹی وی فوٹیج دیکھی گئی لیکن کچھ نہیں ملا۔
انہوں نے کہا کہ سوشل میڈیا پر جس ہسپتال کا نام لیا گیا اسے بھی چیک کیا گیا، ویڈیو میں جس جس بچی کا نام آیا ان کے بارے میں بھی پتا گیاان میں سے ایک بچی کی شادی ہو چکی ہے، جن طلبہ کے اس حوالے سے بیان آتے رہے وہ بھی اپنے بیانات سے پیچھے ہٹ گئے، ابھی تک واقعہ کے مصدقہ ہونے سے متعلق کوئی ثبوت نہیں ملے۔
بلال صدیق کمانہ کا کہنا تھا کہ اعلی سطح کی بنائی گئی حکومتی کمیٹی نے بھی نے واقعہ کو بے بنیاد قرار دیا،گزشتہ روز موٹرسائیکلوں کو جلایا گیا،24 افراد گرفتار ہوئے، وائلنس کرنے والے طلبہ کو وارننگ دے کر چھوڑ دیا گیا، احتجاج کا حق سب کو ہے لیکن وائلنس کی اجازت نہیں، والدین اور طلبہ کو بتانا چاہوں گا کہ ایسی حرکات سے بچوں کا تعلیمی نقصان ہو گا۔
سی سی پی او لاہور نے کہا کہ ایف آئی اے میں سائبر کرائم کے تحت مقدمہ درج ہو چکا ہے، نجی کالج کے حوالے سے کوئی ثبوت ہے تو سامنے لائیں ایکشن لیں گے، آپ کو بتانے کا مقصد ہے کہ واقعہ کے حوالے سے ابھی تک کوئی ثبوت نہیں ملا، ایف آئی اے اور پولیس اس حوالے سے تحقیقات کررہی ہے۔