اسلام آباد (پاک صحافت) سپریم کورٹ نے سینیٹر فیصل واوڈا اور ایم کیو ایم کے رہنما مصطفیٰ کمال کو ذاتی حیثیت میں طلب کرلیا۔ سپریم کورٹ میں چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے سینیٹر فیصل واوڈا سے متعلق ازخود نوٹس کی سماعت کی۔ جسٹس نعیم افغان اور جسٹس عرفان سعادت بھی بینچ کا حصہ ہیں۔
سپریم کورٹ نے فیصل واوڈا اور مصطفیٰ کمال کو توہین عدالت کا شوکاز نوٹس جاری کرتے ہوئے کہا کہ وضاحت دیں کیوں نہ ان کے خلاف توہین عدالت کی کارورائی کی جائے۔ سماعت کے دوران چیف جسٹس نے فیصل واوڈا کی پریس کانفرنس کی تفصیلات طلب کیں اور ایڈیشنل اٹارنی جنرل عامر رحمان سے سوال کیا کہ کیا آپ نے پریس کانفرنس سنی ہے؟ کیا پریس کانفرنس توہین آمیز ہے؟
ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے جواب دیا کہ جو میں نے سنی ہے اس میں الفاظ میوٹ تھے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ میرے خلاف اس سے زیادہ گفتگو ہوئی ہے لیکن نظر انداز کیا، نظرانداز کرنے کا فائدہ اٹھاتے ہوئے سوچا کہ ہم بھی تقریر کرلیں، اگر برا کیا ہے تو نام لے کر کہیں ادارے کو نشانہ بنانے کی اجازت نہیں دیں گے۔