اسلام آباد (پاک صحافت) وزیراعظم کے مشیر رانا ثناءاللہ نے کہا ہے کہ سپریم کورٹ کے دو سینئر ججز کے بعض معاملات میں طرز عمل ایسا ہے کہ ریفرنس بنایا جاسکتا ہے۔
تفصیلات کے مطابق رانا ثناءاللہ نے کہا ہے کہ سپریم کورٹ میں کیا ہوتا رہا ہے، 8 جج ایک طرف ہوتے تھے 7 دوسری طرف ہوتے تھے۔ خط لکھ کر میڈیا کو جاری کیے جاتے تھے، سلمان اکرم راجہ سیاسی ایجنڈے کو سامنے رکھ کر بات کریں تو یہ ان کی مرضی ہے۔ کیا آئین میں ایسا کچھ ہے کہ ٹرانسفر کی وجوہات بیان کی جائیں؟ آئین میں یہ لکھا ہے کہ جج کی ٹرانسفر پر متعلقہ جج کی رضامندی شامل ہو۔
ذرائع کے مطابق رانا ثناءاللّٰہ نے کہا کہ دو سینئر ججز کا عمومی رویہ ایسا ہے ہر معاملے پر خط لکھ دیتے ہیں۔ خط جس کو لکھا جاتا ہے اس کو بعد میں ملتا ہے پہلے میڈیا میں آجاتا ہے۔ آپ ایسے پروپیگنڈا کا موجب بنیں جو پورے ادارے کو بدنام کرے، اس کو مس کنڈکٹ سے جوڑا جاسکتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ معاملہ کبھی کابینہ میں زیر بحث نہیں آیا۔ وہ سپریم کورٹ میں کام چلنے نہیں دے رہے، ہر معاملے پر اختلاف کرتے ہیں، بائیکاٹ کرتے ہیں یا خط لکھتے ہیں۔ سپریم کورٹ کا جج ہائی کورٹ میں ٹرانسفر نہیں ہوسکتا۔