اسلام آباد (پاک صحافت) پاکستان مسلم لیگ (ن) کے سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا ہے کہ بانی پی ٹی آئی کو اگر اپنی کمیٹی کے فیصلے قبول نہیں تو پھر ان پر اعتماد کیوں کرتے ہیں؟۔
تفصیلات کے مطابق عرفان صدیقی نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی نے کافی دنوں پہلے 5 رکنی اور پھر 7 رکنی مذاکراتی کمیٹی بنائی تھی۔ پی ٹی آئی کی موجودہ قیادت کچھ بھی طے کر کے بانی پی ٹی آئی کے پاس جاتی ہے تو وہ انکار کردیتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ سب سے پہلے بانی پی ٹی آئی کو قائل کریں کہ کیا وہ کمیٹیوں پر اعتماد کرتے ہیں؟ پی ٹی آئی کی کمیٹی بانی پی ٹی آئی سے یہ منوالے کہ وہ صحیح فیصلہ کریں یا غلط، ان کو قبول ہوگا۔
سینیٹر عرفان صدیقی کا کہنا تھا کہ مذاکراتی کمیٹی بانی پی ٹی آئی سے ایک مینڈیٹ لے کر آئے، صحیح فیصلہ ہو یا غلط آپ کو قبول ہوگا۔ بانی پی ٹی آئی کو اگر اپنی کمیٹی کے فیصلے قبول نہیں تو پھر ان پر اعتماد کیوں کرتے ہیں؟
انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کا ٹریک ریکارڈ مذاکرات والا نہیں ہے، پی ٹی آئی کا ٹریک ریکارڈ دھرنوں، لانگ مارچ، ڈنڈوں اور پیٹرول بمبوں والا ہے۔ پی ٹی آئی ایک طرف سول نافرمانی کی دھمکی دیتی ہے تو دوسری طرف مذاکرات کی بات کرتی ہے۔