اسلام آباد (پاک صحافت) وزیراعظم کے مشیر برائے سیاسی امور رانا ثناء اللہ کا کہنا ہے کہ قانون نافذ کرنے والے اداروں کو مشتبہ دہشت گردوں کو 3 ماہ تک حفاظتی تحویل میں رکھنے کا اختیار دینے سے دہشت گردی کی روک تھام کے علاوہ لاپتہ افراد کا معاملہ بھی جزوی طور پر حل ہو جائے گا۔
رانا ثناء اللہ نے کہا کہ خیبر پختونخوا اور بلوچستان میں دہشت گردی سے نبرد آزما قانون نافذ کرنے والے اداروں کو دہشت گردی کے مقدمات میں کسی فرد کو زیر حراست رکھنے کا قانونی حق دینے سے لاپتہ افراد کا معاملہ جزوی طور پر حل ہو جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ کچھ قانون نافذ کرنے والے ادارے، فوج اور سویلین ادارے دہشت گردی کا مقابلہ کر رہے ہیں لیکن انہیں مشتبہ دہشت گرد کو گرفتار کرنے، حراست میں لینے اور اُن سے پوچھ گچھ کا کوئی قانونی اختیار نہیں, انسداد دہشت گردی ایکٹ میں مجوزہ ترمیم قانونی طور پر سویلین اور فوج سے جڑے قانون نافذ کرنے والے اداروں کو مشتبہ دہشت گرد کو گرفتار کرنے کی اجازت دے گی، یہ اختیار نہ ہونے کی صورت میں لاپتہ افراد کا مسئلہ پیدا ہوتا ہے۔
رانا ثناء اللہ نے یاد دلایا کہ پی ڈی ایم کی گزشتہ حکومت کے دوران، وہ وزیر داخلہ ہونے کے حیثیت سے فوجی حکام اور دیگر اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ مل کر لاپتہ افراد کے مسئلے کو مستقل بنیادوں پر حل کرنے کیلئے ایک جامع حکمت عملی پر کام کر رہے تھے۔