اسلام آباد (پاک صحافت) ترجمان دفترِ خارجہ نے کہا ہے کہ امریکی کانگریس میں پاکستان مخالف بل دو طرفہ تعلقات کا عکاس نہیں۔ امریکا میں پاکستان کے خلاف پیش کیے گئے بل پر ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے ترجمان دفترِ خارجہ شفقت علی خان نے کہا کہ ہم امریکی ایوانِ نمائندگان میں پیش کردہ بل سے آگاہ ہیں، یہ ایک فرد کی جانب سے کیا گیا اقدام ہے، امریکی حکومت کی رائے نہیں، بل منظوری سے قبل متعدد کمیٹیوں میں جائے گا، امید کرتے ہیں کہ امریکی ایوانِ نمائندگان میں پاک امریکا تعلقات میں بہتری کے لیے اقدامات کیے جائیں گے۔
دفترِ خارجہ نے اقوامِ متحدہ کے بعض ماہرین کے بیان کو یک طرفہ اور غیر مصدقہ میڈیا رپورٹس پر مبنی قرار دیتے ہوئے کہا کہ ہم نےاقوامِ متحدہ کے حکام کے پریس ریلیز کا نوٹس لیا ہے، اس پریس ریلیز میں کم علمی ہے، یو این کو اپنے متضاد بیانات کو روک دینا چاہیے، عوامی بیانات میں معروضیت، حقائق کی درستگی اور مکمل سیاق و سباق کو ملحوظ رکھنا ضروری ہے، اقوامِ متحدہ کےبعض ماہرین کے تبصرے متوازن نہیں، دہشت گرد حملوں میں شہریوں کی ہلاکتوں کو کم کر کے پیش کیا گیا۔
انہوں نے ہفتہ وار بریفنگ میں کہا ہے کہ شر پسند عناصر جان بوجھ کر عوامی خدمات میں خلل اور شہریوں کی آزادانہ نقل و حرکت میں رکاوٹیں پیدا کر رہے ہیں، شر پسند عناصر کے جرائم اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں نظر انداز نہیں کی جا سکتیں۔ ترجمان شفقت علی خان نے کہا ہے کہ احتجاج کی آڑ میں دہشت گردوں کے ساتھ ملی بھگت ثابت ہو چکی ہے، ریاستی اقدامات کو روکنے کے لیے منظم رکاوٹیں کھڑی کی جا رہی ہیں، دہشت گردوں کی مدد کے لیے سڑکوں کی بندش اور دیگر تخریبی سرگرمیاں ناقابلِ قبول ہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ ڈسٹرکٹ اسپتال کوئٹہ پر دھاوا اور 5 دہشت گردوں کی لاشیں زبردستی قبضے میں لینا شرپسندوں اور دہشت گردوں کے گٹھ جوڑ کا ثبوت ہے، پولیس نے ان میں سے 3 لاشیں واپس حاصل کر لیں، قانون کی عمل داری ہر صورت یقینی بنائی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ بین الاقوامی قوانین کسی بھی فرد یا گروہ کو انسانی حقوق کو ہتھیار کے طور پر استعمال کرنے کی اجازت نہیں دیتے، ریاستوں کو شہریوں کے تحفظ اور امن و امان برقرار رکھنے کے لیے ضروری اقدامات کا مکمل اختیار حاصل ہے، خاص طور پر دہشت گردی سے متاثرہ علاقوں میں حکومت عوام کے جان و مال کے تحفظ کی ذمے داری پوری کرے گی۔