لاہور (پاک صحافت) اسلامیہ یونیورسٹی بہاولپور کے معاملے کی تحقیقات کرنے والے ایک رکنی ٹربیونل کا کہنا ہے کہ معاملے میں نہ تو منشیات کا استعمال ہوا اور نہ ہی جنسی ہراسانی کی گئی۔
تفصیلات کے مطابق ٹربیونل کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ سوشل میڈیا پر خواتین کی ویڈیوز بے بنیاد وائرل کی گئیں جس سے یونیورسٹی اور خواتین کی عزت کو نقصان پہنچا، جسٹس سردار محمد سرفراز ڈوگر نے 5 افراد کے خلاف کارروائی کی سفارش کی ہے جن میں ڈی ایس پی سی آئی اے بہاولپور، ڈی پی او بہاولپور، اور سب انسپکٹر ایس ایچ او پولیس سٹیشن دراوڑ بہاولپور شامل ہیں۔
ٹربیونل نے ملک بھر کی یونیورسٹیوں میں خواتین کو ہراساں کرنے کے خلاف موثر اقدامات کرنے کی سفارش کی ہے جس میں محفوظ کیمپس ماحول، باقاعدہ مانیٹرنگ، منشیات کے ٹیسٹ، کونسلنگ، اور خواتین کے والدین سے رابطے کی تجویز پیش کی گئی ہے۔
یادرہے کہ نگران پنجاب حکومت نے 9 اگست 2023 کو ٹربیونل تشکیل دیا تھا اور اب اس رپورٹ کے بعد تین صوبائی وزراء پر مشتمل کمیٹی بھی بنائی گئی ہے، جو اپنی سفارشات کابینہ کو پیش کرے گی۔