جسٹس قاضی فائز عیسی

آئین کے آرٹیکل 25 کو مدِ نظر رکھتے ہوئے خواتین کے لیے اقدام اٹھانے چاہئیں، چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ

اسلام آباد (پاک صحافت) چیف جسٹس آف پاکستان قاضی فائز عیسیٰ نے کہا ہے کہ اسلام نے خواتین کو بہت حقوق دیے ہیں، ہمارے ہاں خواتین کو مسماۃ بلایا جاتا ہے، اسلام میں کسی کے نام کو بگاڑنے سے منع کرنے کے احکامات ہیں ہم اپنا مثبت کلچر بھول گئے ہیں، ہمارے ملک میں خواتین کو وراثت کا حق نہ ملنا ایک اہم مسئلہ ہے۔

چیف جسٹس قاضی فائز عیسٰی نے اسلام آباد میں تقریب سے خطاب کے دوران کہا ہے کہ بانی پاکستان اپنے ساتھ ہر سیاسی تقریب میں اپنی بہن کو ساتھ لے کر جاتے تھے، آئین کے آرٹیکل 25 کو مدِ نظر رکھتے ہوئے خواتین کے لیے اقدام اٹھانے چاہئیں، میں آئین پاکستان سے کچھ مثبت چیزیں بتانا چاہتا ہوں، ہم دیگر ممالک کی طرف دیکھتے ہیں مگر اپنی تاریخ بھول گئے ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ انصاف کے بغیر کوئی معاشرہ ترقی نہیں کر سکتا، خواتین کی ہرشعبے میں نمائندگی ضروری ہے، آئین ملازمت کے مقامات پر خواتین کے تحفظ کی ضمانت دیتا ہے، خواتین تعلیم کےشعبے میں اہم کردار ادا کر رہی ہیں۔ چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا ہے کہ خواتین کو ملکی ترقی کے لیے ہر شعبے میں اپنا کردار ادا کرنا چاہیے، مرد حضرات بھی شکایات کر رہے ہیں کہ خواتین کے لیےکوٹہ سسٹم ہوتا ہے۔

اُن کا کہنا تھا کہ قرآن کا پہلا لفظ اقراء ہے جو مرد، عورت میں تفریق نہیں کرتا، سولہ سال تک لازمی تعلیم کا حق بھی آئین نے دیا ہے، دین میں علم کا حصول مرد کے ساتھ خواتین پر بھی فرض کیا گیا ہے۔ چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا ہے کہ ایوان میں مجموعی طور پر خواتین کی نمائندگی کی شرح 22فیصد ہے، زندگی کے تمام شعبوں میں خواتین کی شمولیت کے لیے اقدامات کیے جائیں۔

یہ بھی پڑھیں

ندیم افضل چن

زرداری صاحب کو میڈیٹ دیں اور ڈائیلاگ ہوں تو سیاسی بحران 1 ماہ میں ختم ہوسکتا ہے۔ ندیم افضل چن

اسلام آباد (پاک صحافت) ندیم افضل چن کا کہنا ہے کہ زرداری صاحب کو میڈیٹ …

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے