اسرائیل

لبنان کیساتھ جنگ ​​کا مطلب اسرائیل کی تباہی ہے۔ اسرائیلی جنرل

(پاک صحافت) ایک اسرائیلی جنرل کا کہنا ہے کہ اگر ہم غزہ کی پٹی میں جنگ روکنے پر آمادہ نہ ہوئے تو شمال میں جنگ ضرور شروع ہوجائے گی اور اس صورت میں ہمیں ہر روز 3000 راکٹ گرنے اور 5 محاذوں پر زمینی جنگ کا انتظار کرنا پڑے گا۔

تفصیلات کے مطابق نیوز ون پر شائع ہونے والے ایک نوٹ میں صہیونی فوج کے سابق جنرل اسحاق برک نے حزب اللہ کے ساتھ جنگ ​​میں داخل ہونے کی صورت میں اسرائیل کو جن حالات کا سامنا کرنا پڑے گا اس کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر ہم غزہ میں جنگ روک دیتے ہیں تو یہ اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ حزب اللہ اپنے موقف میں نرمی کرے گی اور جنگ بندی پر رضامند ہوجائے گی۔

اس کارروائی سے اسرائیل کو اپنے اندرونی محاذ کو اگلی جنگ کے لیے تیار کرنے اور علاقائی جنگ کی تیاری کے لیے اپنی فوج کو از سرنو تیار کرنے کے لیے کافی وقت مل جائے گا، لیکن موجودہ وقت میں اسرائیل ان حالات کا مقابلہ نہیں کرسکے گا۔

اس نوٹ کے ایک اور حصے میں کہا گیا ہے کہ اس بات کا امکان بہت زیادہ ہے کہ شمال میں کشیدگی میں اضافہ ہمیں ایک ہمہ گیر علاقائی جنگ کی طرف لے جائے گا جو بالآخر اسرائیل کی تباہی کا باعث بنے گی۔

یہ بھی پڑھیں

نیتن یاہو

غزہ جنگ کے خاتمے کے لیے نیتن یاہو کی نئی اور بھتہ خوری کی تجویز

پاک صحافت صیہونی حکومت کے ذرائع ابلاغ نے غزہ جنگ کے خاتمے کے لیے حکومت …

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے