صنعا {پاک صحافت} سعودی اماراتی اتحاد کی جانب سے مسلسل محاصرے کی وجہ سے یمن میں کئی طبی مراکز کے بند ہونے کے خطرے کے نتیجے میں اس ملک کاطبی شعبہ مفلوج ہورہ گیا ہے جس کی وجہ سے لاکھوں یمنیوں کو طبی خدمات کی فراہمی بند ہو جائے گی۔
یمنی ذرائع ابلاغ کی رپورٹ کے مطابق اس ملک کے 35 سالہ شہری محمد محسن جو 15 سال سے باقاعدگی سے ڈائیلاسز سنٹر جارہے ہیں، نے کہاکہ یمن کے خلاف جنگ کے آغاز کے بعد اور پابندیوں نیزمحاصرے کی وجہ سے اس ملک کی طبی خدمات بہت خراب ہو گئی ہیں، انھوں نے اس بات کا ذکر کرتے ہوئے کہ ان پابندیوں نے انھیں اور ان جیسے بیماروں کو براہ راست متاثر کیا ہے،کہا کہ ہمارے بہت سارےمریض ہر روز اپنی موت کا انتظار کرتے ہیں۔
گردوں کے ایک اور مریض محمد حسن نے بتایامیں 15 سال سے ڈائیلاسز پر ہوں، تاہم ڈائیلاسز سے متعلق خام مال اور ادویات کی کمی کی وجہ سے ہم روزانہ اپپنی موت کو دیکھتے ہیں، اسی طرح ڈیزل کی کمی کی وجہ سے ڈائیلاسز کے دوران بجلی مسلسل بند ہوجاتی ہے، یہ سب کے لیے سخت پابندیوں کا نتیجہ ہے۔
انھوں نے کہا کہ ہسپتال مکمل طور پر بجلی پر منحصر ہےاور بجلی کی پیداوار کے لیے بھی ڈیزل کی ضرورت ہوتی ہے، اور اگر یہ مواد فراہم نہ کیا گیا تو ڈائیلاسز کا عمل رک جائے گا اور اس شعبے کے بند ہونے کا خطرہ ہے۔