(پاک صحافت) ایک عبرانی میڈیا نے ایک رپورٹ شائع کی جس میں مقبوضہ بیت المقدس کے ایک گھر کی حقیقی تاریخ سے پردہ اٹھایا گیا جہاں اس وقت اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو اور ان کا خاندان مقیم ہے۔
تفصیلات کے مطابق عبرانی اخبار ہارٹیز نے "تین خاندان اور شیخ جراح کا محلہ” کے عنوان سے اپنی ایک رپورٹ میں لکھا ہے کہ ایک یہودی خاندان 1949 میں امریکہ سے اسرائیل آیا جس میں رہنے کے لیے کوئی جگہ نہیں تھی، اس وقت قدس میں جائیدادیں چوری ہوچکی تھیں۔ کیونکہ فلسطینی یا تو اس کے مغرب سے بھگائے گئے تھے یا وہاں سے بھاگ گئے تھے۔
چوری شدہ جائیداد کے انچارج شخص نے ان میں سے ایک خالی مکان اس یہودی خاندان کو دیا اور 1959 کے آخر میں مذکورہ یہودی خاندان نے وہ گھر 16,500 لیرا میں خرید لیا۔
ہاریٹز کے مطابق، یہودی آدمی اور اس کی بیوی کی موت کے بعد، ان کے 2 بیٹوں کو گھر وراثت میں ملا اور ان میں سے ایک نے اپنا حصہ 4.24 ملین شیکل میں بیچ دیا، لیکن دوسرے بیٹے، بنجمن نیتن یاہو نے اپنا حصہ رکھا۔
نیتن یاہو نے حال ہی میں اس گھر کو دوبارہ استعمال کیا، جسے فلسطینیوں کی چوری شدہ جائیداد سمجھا جاتا ہے اور خیال کیا جاتا ہے کہ اصل مالک ڈاکٹر توفیق کنعان نامی شخص اور اس کے وارث ہیں۔