(پاک صحافت) صہیونی فوج کے ترجمان نے غزہ کی پٹی سے تمام صہیونی قیدیوں کی واپسی کے فوجی آپشن کے غیر موثر ہونے کا اعتراف کرتے ہوئے فلسطینی مزاحمت کاروں کے ساتھ قیدیوں کے تبادلے کے معاہدے کی ضرورت پر واضح طور پر بات کی۔
تفصیلات کے مطابق صیہونی حکومت کی فوج کے ترجمان دانیال ہجری نے اس حکومت کے چینل 12 کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا ہے کہ فوج فوجی کارروائیوں کے ذریعے غزہ کی پٹی میں تمام صیہونی قیدیوں کو واپس نہیں لاسکے گی۔
اسی سلسلے میں صہیونی اخبار کے عسکری امور کے تجزیہ نگار نے یہ بیان کرتے ہوئے کہ اسرائیل مکمل فتح سے دور ہے کہا کہ غزہ کی پٹی سے صیہونی قیدیوں کی ایک بڑی تعداد کی واپسی ہے۔ [حماس کے ساتھ] ایک معاہدہ طے کرنے سے ہی ممکن ہے، جس میں بہت زیادہ مراعات کی ضرورت ہوتی ہے۔
اس کے علاوہ صہیونی اخبار "معاریف” نے اسرائیلی فوج کے ریزرو میجر جنرل اور آپریشنز ڈیپارٹمنٹ کے سابق سربراہ "یسرائیل زیف” کے حوالے سے لکھا ہے کہ "صرف [حماس کے ساتھ] معاہدہ کرنے سے ہی اسرائیلی قیدیوں کو واپس لایا جاسکتا ہے۔
انہوں نے نشاندہی کی کہ یہ معاہدہ (قیدیوں کے تبادلے کے لیے) اسرائیلی حکومت کے مفاد میں زیادہ ہے کیونکہ اسے شمال میں (مقبوضہ فلسطین حزب اللہ کے ساتھ لڑائی میں) وجودی خطرے کا سامنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ معاہدہ ہونا چاہیے۔ غزہ میں جنگ کے خاتمے کے لیے ایک جامع معاہدے کا حصہ۔