(پاک صحافت) صیہونی ذرائع ابلاغ نے قابض حکومت کے ایک انٹیلی جنس اہلکار کے حوالے سے دعوی کیا ہے کہ حکومت یمن سے آنے والے خطرات سے محتاط رویہ اختیار کر رہی ہے اور اس کے ساتھ ساتھ تحریک انصار اللہ کا مقابلہ کرنے کے لیے تیار ہے۔
تفصیلات کے مطابق اسرائیلی حکومت کے ٹیلی ویژن چینل کے چینل 14 نے حکومت کے ایک اہلکار کے حوالے سے کہا: انصار اللہ کی صلاحیتیں اور ایران کے ساتھ ان کا تعلق ہمیں تمام حالات کے لیے تیار رہنے پر مجبور کرتا ہے۔ صہیونی میڈیا کی اس رپورٹ کی رپورٹ کچھ گھنٹے بعد شائع ہوئی جب خبری ذرائع نے بتایا کہ یمن کے خلاف امریکی اور برطانوی اتحاد کی حالیہ جارحیت میں 132 یمنی شہری شہید یا زخمی ہوئے ہیں۔
یمنی انصاراللہ کی سرکاری نیوز ویب سائٹ اور یمنی وزارت صحت نے بھی اعلان کیا ہے کہ صنعا اور صعدہ اور بیدہ صوبوں میں عام شہریوں پر امریکی جارحیت کے نتیجے میں 132 شہری شہید اور زخمی ہوئے ہیں۔ یمن کی وزارت صحت نے ایک بیان میں تاکید کی ہے کہ ابتدائی اعدادوشمار کے مطابق ان حملوں میں 31 شہری شہید اور 101 دیگر زخمی ہوئے ہیں جن میں زیادہ تر خواتین اور بچے ہیں۔
وزارت نے یمن میں شہریوں اور رہائشی علاقوں کے خلاف امریکی جارحیت کی مذمت کرتے ہوئے تاکید کی: یہ ایک مکمل جنگی جرم ہے اور تمام بین الاقوامی قوانین اور ضوابط کی خلاف ورزی ہے۔
یہ حملے یمنی فوج کی جانب سے غزہ کی پٹی میں فلسطینی عوام کی مزاحمت کی حمایت میں ایک بار پھر بحیرہ احمر اور آبنائے باب المندب میں اسرائیلی بحری جہازوں کے گزرنے سے روکنے کے اعلان کے بعد کیے گئے ہیں۔