صہیونی قیدیوں کے معاملے میں تل ابیب کے رہنماؤں کا اختلاف اور الجھن

نیتن یاہو

(پاک صحافت) صیہونی حکومت کے وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو اور ان کی کابینہ کے بعض ارکان صیہونی قیدیوں کی رہائی کے لیے حماس تحریک کے جائز مطالبات کی مزاحمت کر رہے ہیں، اس حکومت کے بعض دیگر رہنما فوری معاہدے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔

تفصیلات کے مطابق بینجمن نیتن یاہو نے کہا ہے کہ وہ غزہ کی پٹی سے زندہ یا مردہ صہیونی قیدیوں کی واپسی کے لیے ہر ممکن کوشش کریں گے۔ ادھر صیہونی حکومت کے وزیر خزانہ نے قیدیوں کی رہائی کے سلسلے میں تحریک حماس کے ساتھ کسی بھی معاہدے کو غزہ کی پٹی میں اس تحریک کے سربراہ یحیی السنور کی فتح قرار دیا۔

"بازلیل سموٹریچ” نے مزید کہا کہ میں کبھی بھی ایسی آزاد فلسطینی ریاست کی تشکیل کو قبول نہیں کروں گا جو اسرائیل کی سلامتی کو خطرے میں ڈالے، اور میں اسے روکنے کی پوری کوشش کروں گا۔ تاہم صیہونی حکومت کے اپوزیشن لیڈر یائر لاپد نے فلسطینی مزاحمت کاروں کے ساتھ قیدیوں کے فوری تبادلے کا مطالبہ کیا اور کہا کہ کابینہ کے ارکان کی اکثریت، کنیسٹ (پارلیمنٹ) اور صیہونی اس تبادلے سے متفق ہیں۔

لاپد نے قیدیوں کے تبادلے کے معاہدے کے لیے شاس مذہبی جماعت کی حمایت کے اعلان کو ایک مثبت قدم قرار دیا اور کہا کہ شاس پارٹی جو کہ کابینہ میں بھی موجود ہے اور کنیسٹ (پارلیمنٹ) میں 11 نشستیں رکھتی ہے، حماس کے ساتھ معاہدے کی حمایت کی ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے