صہیونی فوج کے کھوکھلے بدن پر کثیرالجہتی بحرانوں کے سائے منڈلا رہے

صہیونی فوج

(پاک صحافت) سروس سے فرار، ریٹائرمنٹ کی کوشش، بڑھتی ہوئی خودکشیاں، صہیونی فوج میں ذہنی اور نفسیاتی مسائل کے علاوہ گولہ بارود کی کمی اور اہداف کے حصول میں ناکامی نے صہیونی حکام کو پریشان کر رکھا ہے۔

تفصیلات کے مطابق صیہونی حکومت کی وحشیانہ جنگ اپنے 10ویں مہینے میں داخل ہوچکی ہے جبکہ یہ حکومت عام شہریوں کے قتل اور شہروں کی تباہی کے علاوہ اپنے اعلان کردہ اہداف میں سے کوئی بھی حاصل نہیں کرسکی ہے۔

اس دوران صہیونی فوج کو کثیرالجہتی اور باہم جڑے ہوئے بحرانوں کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ اس صورتحال نے نہ صرف لبنان کی حزب اللہ کے خلاف ایک نیا محاذ کھولنا مشکل بنا دیا ہے بلکہ اس حکومت کے عہدیداروں کو فلسطینی مزاحمتی گروہوں کے ساتھ بے نتیجہ اور تھک جانے والی جنگ سے باہر نکلنے کے لیے مذاکرات کی میز پر آنے پر مجبور کردیا ہے۔

صیہونی حکومت کی وزارت جنگ نے حال ہی میں اعتراف کرتے ہوئے کہا ہے کہ 7 اکتوبر سے 9,250 زخمی فوجیوں کو وزارت کے بحالی کمپلیکس میں بھیج دیا گیا ہے۔ ان میں سے تقریباً 37 فیصد لوگ مختلف ذہنی اور جذباتی مسائل کا شکار ہیں۔

یہ اعداد و شمار اس وقت منظر عام پر لائے گئے ہیں جب متعدد صیہونی میڈیا نے اپنی ہلاکتوں کے اعداد و شمار کے اعلان میں حکومت کی فوج کی بھاری سنسرشپ کی طرف اشارہ کیا ہے۔ مبصرین کے مطابق یہ کارروائی غزہ کی پٹی کے خلاف جنگ میں صہیونی فوجیوں کی ہلاکتوں کی زیادہ تعداد اور مقبوضہ علاقوں میں مزید اندرونی ردعمل کے خدشے کے پیش نظر کی گئی۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے