(پاک صحافت) ان دنوں ہم مقبوضہ علاقوں میں غزہ جنگ سے متعلق حساس معلومات افشا کرنے کے الزام میں کچھ اہلکاروں کی گرفتاری پر تنازعہ دیکھ رہے ہیں، جیسے کہ اس حکومت کے نائب وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو۔
تفصیلات کے مطابق صیہونی حکومت کی عوامی فضا غزہ کی پٹی میں قابض فوج کی طرف سے جنگ سے متعلق حساس معلومات کے افشاء میں ملوث وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو کے معاون سمیت اہلکاروں کی گرفتاری پر شدید تنازع دیکھ رہی ہے۔
ذیل میں، ہم اس معلوماتی اسکینڈل کے بارے میں 8 بنیادی نکات کا جائزہ لیں گے۔
1- چند ہفتے قبل صیہونی فوج نے اس حکومت کی داخلی سلامتی کے ادارے (شن بیٹ) سے اس میدان میں تحقیقات شروع کرنے کو کہا تھا۔
2- یہ تحقیقات خفیہ اور حساس معلومات کی غیر قانونی ترسیل پر کی گئی جو غزہ میں جنگی اہداف کے حصول کی کوششوں کو نقصان پہنچاتی ہیں۔
3- انٹرنل سیکیورٹی سروس، پولیس، فوج اور اسرائیلی وزارت جنگ کی مشترکہ تحقیقات کے نتیجے میں متعدد مشتبہ افراد کو گرفتار کیا گیا۔
4- جمعہ یکم نومبر 2024 کو جج نے اس کیس کی کچھ تفصیلات شائع کرنے کی اجازت دی۔
5- اس کیس کی ایک دستاویز کے مطابق حماس کے سابق رہنما یحیی سنور نے قیدیوں کے تبادلے اور جنگ بندی کے بارے میں مذاکرات کے حوالے سے اس تحریک کی حکمت عملی کا خاکہ پیش کیا تھا جسے حکومت کے سیکورٹی ادارے انتہائی خفیہ سمجھتے ہیں۔
6- نیتن یاہو کے نائب اور متعدد دیگر افراد کو انتہائی خفیہ معلومات لیک کرنے کے الزام میں گرفتار کیا گیا۔ اس دعوے کو مسترد کرتے ہوئے نیتن یاہو نے کہا کہ وزیراعظم کے دفتر کے کسی بھی رکن سے پوچھ گچھ نہیں کی گئی اور نہ ہی اسے گرفتار کیا گیا اور نہ ہی اس دفتر سے کوئی معلومات افشا ہوئی، باقی سرکاری اداروں نے خفیہ معلومات کا انکشاف کیا۔
7- نیتن یاہو کے نائب، جو غزہ جنگ کے آغاز سے ہی ان کے ساتھ رہے ہیں، تمام حساس اور خفیہ سیکورٹی میٹنگز میں شریک رہے ہیں۔
8- یہ ابھی تک واضح نہیں ہے کہ نیتن یاہو کو خبر لیک ہونے کا علم تھا یا وہ اس میں شریک تھے۔