عالمی عدالت انصاف اسرائیلی جنگی جرائم کی تحقیقات میں ایک سال سے زیادہ وقت لگا سکتی ہے

عالمی عدالت انصاف اسرائیلی جنگی جرائم کی تحقیقات میں ایک سال سے زیادہ وقت لگا سکتی ہے

دی ہیگ (پاک صحافت) دی ہیگ میں قائم بین الاقوامی فوج داری عدالت کے سابق پراسیکیوٹر جنرل لوئس مورینو اوکامبو نے کہا ہے کہ فلسطینیوں کے خلاف اسرائیل کے منظم جنگی جرائم کی تحقیقات میں ڈیڑھ سال بھی لگ سکتا ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ اسرائیل کا یہ دعویٰ غلط ہے کہ فلسطین ریاست نہیں اور اسے اسرائیل کے خلاف جنگی جرائم کی تحقیقات کا مطالبہ کرنے کا حق نہیں ہے، فلسطینیوں کو اسرائیل کے جرائم کی تحقیقات کے لیے عالمی فوج داری عدالت سے رجوع کا مکمل حق حاصل ہے۔

ارجنٹائنی قانون دان اوکامبو سال 2003ء سے2012ء تک عالمی فوج داری عدالت کے پراسیکیوٹر جنرل کے عہدے پر تعینات رہے، اس کے بعد واتو  بنسودا عالمی عدالت کی پراسیکیوٹر جنرل ہیں۔

اوکامبو نے کہا کہ میرے دور میں فلسطین کو ایک مملکت کا درجہ حاصل نہیں تھا مگر سنہ 2019ء میں انہیں عالمی عدالت میں ایک ملک کا درجہ مل چکا ہے۔

اسرائیلی اخبار یسرائیل ھیوم کے مطابق اکتوبر 2012ء کو اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے فلسطین کو ایک مبصر ملک کا درجہ دیا، سنہ 2015ء کو عالمی عدالت کے رکن تمام ممالک نے فلسطین کو عالمی کا رکن تسلیم کرلیا تھا۔

اوکامبو کا کہنا تھا کہ موجودہ پراسیکیوٹر جنرل کے پاس اسرائیلی ریاست کے جنگی جرائم کی تحقیقات کا اختیار ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ فلسطینیوں کے خلاف جرائم کی تحقیقات میں 18 ماہ کا عرصہ بھی لگ سکتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں

ہسپانوی

ہسپانوی سیاستدان: اسرائیل نے لبنان پر حملے میں فاسفورس بموں کا استعمال کیا

پاک صحافت ہسپانوی بائیں بازو کی سیاست دان نے اسرائیلی حکام کو “دہشت گرد اور …

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے