ڈونلڈ ٹرمپ نے مواخذے کی کارروائی کو غیر آئینی قرار دیتے ہوئے سینیٹ کے سامنے پیش ہونے سے انکار کر دیا

ڈونلڈ ٹرمپ نے مواخذے کی کارروائی کو غیر آئینی قرار دیتے ہوئے سینیٹ کے سامنے پیش ہونے سے انکار کر دیا

واشنگٹن (پاک صحافت)  امریکا کے سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے خلاف مواخذے کی کارروائی کو غیر آئینی قرار دیتے ہوئے سینیٹ کے سامنے پیش ہونے سے انکار کر دیا ہے،  خبر رساں اداروں کے مطابق وکلا بروس کاسٹر اور ڈیوڈ شوین نے ٹرمپ کی طلبی کو پبلک ریلیشنز اسٹنٹ کا نام دیا ہے۔

بیان میں انہوں نے کہا کہ ٹرمپ کو انتخابات میں شکست بڑے پیمانے پر ہونے والی دھاندلی کا نتیجہ تھی اور ٹرمپ کے اس دعوے کو امریکی آئین کی پہلی ترمیم کے تحت تحفظ حاصل ہے۔

واضح رہے کہ امریکی عدالت اور کئی دیگر اداروں نے بھی انتخابات میں دھاندلی کو بے بنیاد قرار دے دیا تھا، امریکی سینیٹ میں ڈیموکریٹس کا الزام ہے کہ ٹرمپ کے حامیوں کی طرف سے 6 جنوری کو کیپٹل ہل پر دھاوا بولنے سے قبل سابق صدر نے اپنی انتخابی شکست کے خلاف انہیں لڑنے کی تلقین کی تھی۔

مواخذے کی کارروائی کے نگراں ڈیموکریٹ رکن جیمی راسکن نے ٹرمپ اور ان کے وکیل کو ایک خط کے ذریعے حلفیہ گواہی دینے کے لیے ایوان میں حاضر ہونے کی دعوت دی تھی، جس پر ٹرمپ کے وکیل کاسٹر کا کہنا تھا کہ ٹرمپ کو یہ درخواست مسترد کرنے کا حق حاصل ہے، الزامات ثابت کرنا ایوان کی ذمے داری ہے اور اس بوجھ کو اٹھانے میں، میں ان کی مدد نہیں کروں گا۔

اس سے قبل کئی ری پبلکن سینیٹروں نے کہا تھا کہ ٹرمپ کو گواہی دینے کے لیے طلب کرنا درست نہیں ہے، سابق صدر کے زبردست حامی ری پبلکن سینیٹر لِنڈسے گراہم کا کہنا تھامجھے نہیں لگتا کہ اس سے کسی کو فائدہ ہوگا۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے