دوحہ {پاک صحافت} ابوظہبی کے پائتخت دوحہ میں طالبان نے تصدیق کی ہے کہ سینئر ارکان پر مشتمل ایک وفد افغانستان میں جنگ کے خاتمے سے متعلق مستقبل کے لائحہ پر افغان حکومت سے ماسکو میں ملاقات کرے گا۔
موصولہ رپورٹ کے مطابق ماسکو کے زیر اہتمام اجلاس میں دونوں فریقین جمع ہوں گے جبکہ امریکی صدر جو بائیڈن کی جانب سے مئی کی آخری تاریخ میں فیصلہ کیا جائے گا کہ آیا افغانستان میں 2 دہائیوں سے جاری جنگ کا خاتمہ کیا جائے۔
اس ضمن میں واشنگٹن نے افغان قیادت کی حوصلہ افزائی کی ہے کہ امریکی فوجیوں کے انخلا کے بعد طالبان کی دوبارہ مقبولیت کے خظرات کے پیش نظر ایک ’جامع‘ حکومت اور امن معاہدے کے قیام کے لیے کام کرے۔
انہوں نے کہا کہ ماسکو کی میزبانی میں امن مذاکرات کا اجلاس ہورہا ہے.
امریکا نے روس کے ساتھ تناؤ کے باوجود ماسکو کے کردار کا خیرمقدم کیا ہے اور سفارتکاری کے قدم بڑھاتے ہی اپنے دوسرے حریف چین سے بھی مشاورت کی ہے۔
جوبائیڈن اس امر کا جائزہ ہیں کہ آیا سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ انتظامیہ اور طالبان کے مابین معاہدے پر قائم رہنا چاہیے یا نہیں۔
خیال رہے کہ مذکورہ معاہدے کی رو سے امریکا کو مئی کے آخری تک اپنی فوجیوں کو افغانستان سے نکلنا ہوگا۔
امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے افغان رہنماؤں کو ایک خط لکھاتھا جس میں انہیں ’نئی، جامع حکومت‘ پر غور کرنے کی ہدایت کی گئی تھی۔
انہوں نے یہ تجویز بھی پیش کی تھی کہ ترکی میں طالبان کے ساتھ جامع معاہدے کے لیے آئندہ ہفتوں میں مذاکرات ہوں گے۔
وزیر خارجہ میلوت کیوسوگلو نے گزشتہ ہفتے کہا تھا کہ ترکی اپریل میں افغان امن کانفرنس کی میزبانی کرے گا۔
روس اور ترکی کے اقدامات دوحہ میں افغان حکومت کے مابین قطر کی میزبانی میں ہونے والے مذاکرات کے ساتھ ساتھ چلیں گے جو ستمبر 2020 سے طویل وقفے وقفے سے جاری ہے۔
میلوت کیوسوگلو نے کہا کہ انہوں نے استنبول کے اجلاس سے فوری پیشرفت کی توقع نہیں ہے۔