پاک صحافت افغانستان میں گزشتہ ماہ کے دوران موسمی طوفانی بارشوں سے آنے والے شدید سیلاب میں کم از کم 182 افراد ہلاک اور سینکڑوں زخمی ہو چکے ہیں۔
موصولہ اطلاعات کے مطابق طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے جمعرات کو کہا کہ سیلاب میں 250 سے زائد افراد زخمی ہوئے ہیں جب کہ 3000 سے زائد مکانات تباہ یا تباہ ہوئے ہیں۔ مجاہد نے بتایا کہ کم از کم 182 افراد ہلاک ہو چکے ہیں، جبکہ ہزاروں مویشی سیلابی پانی میں بہہ گئے ہیں۔ اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے رابطہ دفتر کے مطابق، سب سے زیادہ 63 اموات 16 سے 21 اگست کے درمیان ہوئیں۔ 30 دیگر لاپتہ ہیں اور 13 صوبوں میں 8,200 سے زائد خاندان متاثر ہوئے ہیں۔
طالبان کے ترجمان نے کہا کہ حکومت متاثرہ علاقوں میں راحت اور بچاؤ کی کارروائیاں کر رہی ہے۔ اس کے ساتھ ہی عالمی برادری سے سیلاب زدگان کی مدد کے لیے آگے آنے کی مدد مانگی گئی ہے۔ موجودہ سیلاب کا ذمہ دار سابق اشرف غنی حکومت کو ٹھہراتے ہوئے مجاہد نے کہا کہ شدید بارشوں کے پانی کو نکالنے کا کوئی طریقہ نہیں تھا کیونکہ سابقہ حکومتوں نے ملک کے بنیادی ڈھانچے اور سہولیات کی تعمیر میں انتہائی بدانتظامی کا مظاہرہ کیا تھا۔ جس کی وجہ سے سیلاب نے خوفناک شکل اختیار کر لی ہے۔