بیجنگ (پاک صحافت) چین نے تائیوان میں آزادی کی لہر اٹھنے پر سنگین نتائج کی دھمکی دیتے ہوئے کہا ہے کہ اگر تائیوان میں آزادی کی لہر اٹھتی ہے تو اس کا صاف صاف مطلب جنگ ہوگا۔
خبررساں اداروں کے مطابق چین نے تائیوان کے قریب فوجی مشقیں شروع کردیں،جنہیں آزادی کا مطلب جنگ کا نام دیا گیا ہے۔
چینی وزارت دفاع کے ترجمان نے فوجی مشقوں سے متعلق اپنے بیان میں کہا کہ تائیوان چین کا حصہ ہے،چینی فوج کی سرگرمیاں سیکیورٹی صورت حال کے پیش نظر انتہائی اہم قدم اور ملکی خودمختاری کی حفاظت کے لیے ضروری ہیں۔
اس کے علاوہ تائیوان میں بیرونی مداخلت اور اشتعال انگیزی پھیلانے والی غیر ملکی طاقتوں کو بھی پیغام دینا ہے کہ تائیوان کو آزادی کے لیے ورغلانے کا انجام جنگ کے سوا اور کچھ نہیں ہوگا۔
وزارت دفاع کے ترجمان نے مزید کہا کہ تائیوان کی آزادی کی حامی طاقتوں کو خبردار کرنا چاہتے ہیں کہ تائیوان کی آزادی کا مطلب جنگ ہے اور جو لوگ آگ سے کھیل رہے ہیں وہ خود جل جائیں گے۔
بیجنگ حکومت کو خدشہ ہے کہ تائیوان کی منتخب جمہوری حکومت خفیہ طور پر آزادی کے اعلان کی طرف بڑھ رہی ہے، تاہم تائیوان کی خاتون صدر کئی بار کہہ چکی ہیں کہ تائیوان ایک آزاد ملک ہے، جس کا نام رپبلک آف چائنا ہے، چین کئی بار واضح کرچکا ہے کہ تائیوان اس کے لیے انتہائی حساس اور اہم ترین ہے۔
چند روز قبل چینی وزارت خارجہ کی ترجمان نے بیان میں کہا تھا کہ تائیوان میں مداخلت سے باز نہ آنے پر امریکا کوبھاری قیمت ادا کرنا پڑے گی۔
واضح رہے کہ چین تائیوان کو اپنا صوبہ قرار دیتا ہے، جب کہ تائیوان ایک آزاد، خود مختار اور جمہوری ملک ہونے کا دعوے دار ہے۔
دوسری جانب یورپی پارلیمان نے بیجنگ حکومت پر یورپی یونین کے سیاسی نظام میں مداخلت کا الزام عائد کرکے فرینڈز آف چائنا کمیٹی کو معطل کردیا۔ بیان میں کمیٹی پر چین سے فنڈز وصولی کا الزام لگایا گیا۔
اس کے علاوہ یورپی یونین میں بھارت کی اوچھی حرکتوں کی وجہ سے اس پر بھی پابندی کی تلوار لٹک رہی ہے، اس سلسلے میں یورپی پارلیمان میں بھارتی مداخلت کے ثبوت پیش کردیے گئے ہیں۔