غزہ میں بچوں کی زندگی پر بنی دستاویزی فلم ہٹانے پر بی بی سی کو تنقید کا سامنا

(پاک صحافت) جنگ زدہ غزہ میں بچوں کی زندگی پر بنی دستاویزی فلم ’ہاؤ تو سروائیو ان اے وار زون‘ کو ہٹانے پر میڈیا کی کئی مشہور شخصیات بی بی سی پر تنقید کر رہی ہیں۔ گیری لائنکر، انیتا رانی، ریز احمد اور مریم مارگولیس سمیت 500 سے زیادہ میڈیا کی مشہور شخصیات نے بی بی سی کے دستاویزی فلم ’ہاؤ تو سروائیو ان اے وار زون‘ کو ہٹانےکے فیصلے پر تنقید کی ہے۔ اس حوالے سے آرٹسٹ فار فلسطین یو کے نے ایک کھلا خط بھی جاری کیا ہے جس میں بی بی سی کے دستاویزی فلم ہٹانے کے فیصلے کو فلسطینیوں کے ساتھ غیر منصفانہ سلوک قرار دیا ہے۔

خط میں کہا گیا ہے کہ یہ دستاویزی فلم فلسطینی بچوں کی زندگی پر مبنی ہے جن کی زندگیاں اس وقت انتہائی سنگین حالات میں ہیں لہٰذا ہماری توجہ اس بات پر نہیں ہونی چاہیے کہ ان کا تعلق کس خاندان سے ہے بلکہ صرف ان کی زندگیوں پر ہونی چاہیے۔ خط میں کہا گیا ہے کہ بطور میڈیا کی شخصیات اس مسئلے پر متعصب سیاسی عناصر کی مداخلت سے انتہائی پریشان ہیں اور اس مسئلے نے ملک میں نشریات کے مستقبل پر بھی کئی سوال اُٹھا دیے ہیں۔ دستاویزی فلم ’ہاؤ تو سروائیو ان اے وار زون‘ ایک 13 سالہ فلسطینی بچے عبداللہ کی کہانی ہے جو غزہ میں جنگ کے دوران گزرے اپنی زندگی کے مشکل دنوں کا احوال بیان کرتا ہے۔

یہ دستاویزی فلم نشر ہونے کے بعد تیزی سے وائرل ہو گئی اور پھر یہ بات سامنے آئی کہ اس دستاویزی فلم میں نظر آنے والے 13 سالہ بچے عبداللّٰہ کے والد ڈاکٹر ایمن الیازوری حماس کے زیرِ انتظام غزہ میں بنی حکومت کے سابق نائب وزیرِ زراعت تھے۔ اس بات پر اسرائیل کے حمایتی گروپس کی جانب سے شدید ردِعمل سامنے آنے کے بعد بی بی سی نے اپنی اسٹریمنگ سروس آئی پلیئر سے اس دستاویز فلم کو ہٹا دیا۔ اس حوالے سے بی بی سی نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ ہمیں اس دستاویزی فلم کی پروڈکشن کمپنی کی طرف سے بچے کے خاندان کے بارے میں معلومات  نہیں دی گئی تھیں۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے