بشکیک (پاک صحافت) کرغزستان میں پاکستانی طلبہ ہاسٹلز میں محصور ہیں جب کہ ہاسٹلز میں مزید حملوں کی اطلاعات بھی سامنے آرہی ہیں۔
نجی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق کرغزستان (بشکیک) میں پھنسے ہوئے پاکستان کے مختلف شہروں بدین، اوکاڑہ، فورٹ عباس اور آزاد کشمیر سے تعلق رکھنے والے طلبہ کے ویڈیو پیغامات میں بتایا گیا ہے کہ وہ ہاسٹل میں محصور ہیں اور ان پر مزید حملے کیے گئے ہیں، جس میں انہیں تشدد کا نشانہ بنایا گیا ہے۔ طلبہ کا کہنا ہے کہ ان کے پاس کھانے پینے کا سامان ختم ہو چکا ہے۔
واضح رہے کہ کرغزستان میں جاری فسادات کے دوران ایک جانب پاکستانی طلبہ اپنی حفاظت کے لیے ہاسٹلز کے کمروں میں محصور ہیں تو اسی دوران مقامی انتظامیہ کی جانب سے بھی انہیں باہر نہ جانے کی ہدایات دی گئی ہیں جب کہ پاکستانی سفارت خانے نے بھی طلبہ کے لیے پیغامات میں کہا ہے کہ وہ ہاسٹلز کے کمروں میں رہیں۔ طلبہ کا کہنا ہے کہ ہاسٹلز پر مزید حملوں کا خدشہ ہے۔
اوکاڑہ میں رہنے والے افراد کو ان کے بشکیک میں زیر تعلیم عزیز و اقارب طلبہ نے ویڈیوز بنا کر بھجوائی ہیں، جس میں دیکھا جا سکتا ہے کہ مقامی شرپسند لوگ طلبہ پر حملے کررہے ہیں اور انہیں مار پیٹ بھی رہے ہیں۔
ایک طالب نے اپنے والدین کو بتایا کہ یہاں طلبہ کے پاس کھانے پینے کا سامان بالکل ختم ہو چکا ہے اور وہ صورت حال کو دیکھتے ہوئے بہت خوفزدہ اور پریشان ہیں۔ طلبہ کے اہل خاندان نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ بشکیک میں پھنسے طلبہ کو پاکستان پہنچانے کا بندوبست کیا جائے۔ بچوں کے والدین کی جانب سے بھی وزیراعظم شہباز شریف سے اپیل کی گئی ہے کہ ان کے بچوں کو کرغزستان میں تحفظ فراہم کیا جائے۔
اسی اثنا میں مزید طلبہ کی جانب سے اپنے اہل خانہ سے مختلف ذرائع سے رابطہ کرکے بتایا گیا ہے کہ ان کے پاس بھی کھانے پینے کا سامان دستیاب نہیں اور ان تک پانی کی فراہمی بھی بند ہے۔ مقامی عناصر کی جانب سے انہیں دھمکیاں مل رہی ہیں جب کہ وہ ملک چھوڑنا نہیں چاہتے کیوں کہ پاکستان میں موجود ان کے والدین انہیں قرض لے کر تعلیم دلوا رہے ہیں۔
طلبہ نے بتایا کہ انہیں پرتشدد واقعات کی وجہ سے زندگی کے خطرات لاحق ہیں اور یہاں ہاسٹلز میں دوبارہ حملوں کی بھی اطلاعات سامنے آ رہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں مسلسل ہراساں کیا جا رہا ہے۔ حکومت سے گزارش ہے کہ وہ یہاں پھنسے ہوئے طلبہ کی مدد کرے۔
ایک اور طالب علم نے اپنے ویڈیو پیغام میں بایا ہے کہ یہاں طلبہ محصور ہیں، ان سے موبائل فون بھی چھین لیے گئے ہیں جب کہ گرلز ہاسٹلز میں موجود پاکستانی لڑکیوں کو ہراساں کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ ہم سفارت خانے سے رابطہ کرتے ہیں تو وہ کہتے ہیں کہ ہم نے پولیس کو اطلاع کردی ہے جب کہ حقیقت یہ ہے کہ پولیس خود شرپسند عناصر کے ساتھ ملی ہوئی ہے اور وہ پوری منصوبہ بندی کے ساتھ آتے ہیں۔
ایک طالب نے اپنے بیان میں بتایا کہ پاکستان میں فورٹ عباس سے تعلق رکھنے والے کم و بیش 100 طلبہ بشکیک میں زیر تعلیم ہیں اور ان میں سے درجنوں پھنسے ہوئے ہیں، سب کے سب بہت پریشان اور محصور ہوکر رہ گئے ہیں اور امداد کے منتظر ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ غیر مقامی طلبہ پر کل سے تشدد کا سلسلہ جاری ہے۔ ہمارے ہاسٹلز پر دھاوا بول کر طلبہ کو مارا پیٹا جا رہا ہے، اور کچھ طلبہ زخمی بھی ہوئے ہیں۔